سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(695) بيوی کو سختی سے شرعی پردے کا حکم دینا

  • 18302
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 696

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے ایک مسلمان عورت سے شادی کی ہے جو پردے کی پابند نہیں ہے۔ شوہر اسے شریعت کی پابندی بالخصوص پردے کے بارے میں کہتا رہتا ہے۔ چنانچہ اس نے کچھ اصلاح کر لی ہے مثلا نماز پڑھنے لگی ہے، مگر پردے کے بارے میں تا حال بے پروا ہے۔ اس کے بارے میں شوہر کا رویہ کیا ہونا چاہئے؟ کیا اسے طلاق دے دے؟ اگر طلاق دینا واجب نہ کہا جائے تو کیا یہ اس کی بے پردگی کا ذمہ دار سمجھا جائے گا؟ جبکہ معروف قاعدہ یہ ہے کہ ہر انسان سے بس اس کے اپنے عملوں کا محاسبہ کیا جائے گا۔ اور دوسری طرف یہ حدیث بھی ہے کہ: "تم میں سے ہر شخص راعی اور ذمہ دار ہے اور وہ اپنی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الجمعۃ،باب الجمعۃفی القری والمدن،حدیث:853۔صحیح مسلم،کتاب الامارات،باب فضیلۃالامام العادل وعقوبۃوالجائز،حدیث:1829۔سنن الترمذی،کتاب الجھاد،باب الامام،حدیث:1705۔) اور دونوں نصوص میں کیا تطبیق ہو سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوہر پر واجب ہے کہ بیوی کو پردے کا اہتمام کرنے کی تلقین کرتا رہے کیونکہ پردہ واجب ہے۔ اسے چاہئے کہ اس کی ہر ممکن ہر طرح سے فہمائش کرے حتیٰ کہ وہ پردے کی پابندہو جائے۔ اور بلاشبہ آدمی اپنے گھر والوں کا راعی اور ذمہ دار ہے اور بیوی بھی اس کی رعیت کا ایک فرد ہے۔ جب انسان ان امور میں اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا اور صبر سے کام لے گا تو یقینا اللہ تعالیٰ اس کی مشکل آسان بنا دے گا اور اس کی کوششوں میں برکت دے گا، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مِن أَمرِهِ يُسرًا ﴿٤﴾... سورةالطلاق

’’اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے معاملے کو آسان بنا دے گا۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 493

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ