سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(694) چھ کا بچہ پیدا ہو سکتا ہے؟

  • 18301
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 501

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے لڑکی سے شادی کی جو کنواری اور بالغہ تھی، پھر اس کا ملاپ ہوا تو اس نے اسے کنواری ہی پایا، پھر ان کے ملاپ کو چھ ماہ گزرے تھے کہ لڑکی نے ایک بچے کو جنم دے دیا۔ کیا یہ بچہ اس شوہر کی طرف منسوب ہو گا؟ جبکہ شوہر نے بھی (اپنی صداقت میں) طلاق کی قسم اٹھائی ہے اور کہا ہے کہ یہ میرا صلبی بچہ ہے۔ اور کیا اس طرح سے طلاق ہو جاتی ہے؟ خیال رہے کہ بچہ بالکل کامل الخلقت پیدا ہوا ہے، بلکہ اب تو کئی سال کا ہو چکا ہے۔ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں، اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر اس لڑکی اور اس کے شوہر کو ملاپ کیے چھ ماہ سے زیادہ گزر چکے تھے اور بچے کی ولادت ہوئی ہے تو یہ ملاپ خواہ ایک لحظہ ہی کے لیے تھا تو یہ بچہ اس شوہر ہی کی طرف منسوب ہو گا۔ اس پر تمام ائمہ کا اتفاق ہے۔ اس طرح کا ایک واقعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی بیان کیا جاتا ہے۔ اس واقعہ میں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا تھا کہ اس مختصر مدت میں (چھ ماہ میں) ولادت کا امکان ہے۔ان کا استدلال اس آیت کریمہ سے تھا:

﴿وَحَملُهُ وَفِصـٰلُهُ ثَلـٰثونَ شَهرًا...﴿١٥﴾... سورةالاحقاف

’’بچے کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھڑانا اڑھائی سال (تیس ماہ) میں ہوتا ہے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿ وَالو‌ٰلِد‌ٰتُ يُرضِعنَ أَولـٰدَهُنَّ حَولَينِ كامِلَينِ...﴿٢٣٣﴾... سورةالبقرة

’’اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں۔‘‘

جب اڑھائی سالوں میں دودھ پلانے کی مدت دو سال ہے تو حمل چھ ماہ کا ثابت ہوا۔ تو ان آیات میں یہی جمع و تطبیق ہے کہ حمل کی کم سے کم مدت (چھ ماہ) اور رضاعت کی کامل مدت دو سال ہے۔ اگر بالفرض یہ شوہر اس سے انکار بھی کرتا (تو اس کی کوئی حیثیت نہ ہوتی) اور اس قصے میں تو اس نے اس کا اقرار کیا ہے اور اسے اپنا بیٹا کہا ہے۔ بلکہ اگر کوئی شخص کسی مجہول النسب بچے کو اپنی طرف نسبت کرے اور دعویٰ کرے کہ "یہ میرا بیٹا ہے" تو باتفاق مسلمین اسے اس کی طرف منسوب کر دیا جائے گا، بشرطیکہ اس نسبت کا امکان موجود ہو۔ اور اس مذکورہ معاملہ میں جب کسی دوسرے نے اس بچے کا باپ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ہے تو یہ شوہر اپنی قسم میں سچا ہے، وہ کسی طرح جھوٹا نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 492

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ