سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(693) عورت كا شادی بیاہ کی تقریبات میں شامل ہونا

  • 18300
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 804

سوال

(693) عورت كا شادی بیاہ کی تقریبات میں شامل ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی عورت کے لیے جائز ہے کہ شادی بیاہ کے اجتماعات میں شریک ہو اور اسی طرح سالگرہ وغیرہ کے پروگرام بھی ہوتے ہیں جبکہ یہ بدعت بھی ہیں اور بالخصوص شادیوں میں گانے بجانے والیاں بھی ہوتی ہیں اور پھر عورتیں رات رات بھر جاگتی رہتی ہیں۔ اور کیا دلہن کو دیکھنے کے لیے جانا بھی حرام ہے جبکہ نیت ان گھر والوں کا اعزاز و اکرام ہو، گانے سننے کی نیت نہ ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شادی بیان کے اجتماعات اگر شرعی منکرات سے خالی ہوں مثلا مردوں عورتوں کا اختلاط نہ ہو، بے حیا فحش گانے وغیرہ نہ ہوں تو ان میں شرکت جائز ہے۔ یاپھر یہ ہے کہ اگر یہ ان شرعی منکرات کا ازالہ کر سکتی ہو تو اس کا شریک ہونا واجب ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر یہ ہمت و طاقت نہ ہو تو ان میں شریک ہونا حرام ہے۔ کیونکہ اللہ عزوجل کے فرمان کے عموم کا تقاضا یہی ہے:

﴿وَذَرِ الَّذينَ اتَّخَذوا دينَهُم لَعِبًا وَلَهوًا وَغَرَّتهُمُ الحَيو‌ٰةُ الدُّنيا وَذَكِّر بِهِ أَن تُبسَلَ نَفسٌ بِما كَسَبَت لَيسَ لَها مِن دونِ اللَّهِ وَلِىٌّ وَلا شَفيعٌ ... ﴿٧٠﴾... سورةالانعام

’’اور جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے، اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے، ان سے کچھ کام نہ رکھو، ہاں اس قرآن کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہو تاکہ (قیامت کے دن) کوئی اپنے اعمال کی سزا میں ہلاکت میں نہ پڑے، (اس روز) اللہ کے سوا نہ تو کوئی دوست ہو گا اور نہ کوئی سفارشی۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورة لقمان

’’اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو بےہودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ (لوگوں کو) بے سمجھے اللہ کی راہ سے گمراہ کرے، اور اس سے استہزاء کرے، یہی لوگ ہیں جن کو ذلیل کرنے والا عذاب ہو گا۔‘‘

علاوہ ازیں گانے کی مذمت میں بہت زیادہ احادیث آئی ہیں اور عید میلاد یا سالگرہ کے اجتماعات میں کسی مسلمان مرد یا عورت کو شریک ہونا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ بدعت ہیں۔ ہاں اگر کوئی اس نیت سے جائے کہ اس عمل کی قباحت واضح کرے اور اللہ کا حکم بتائے تو جائز ہو سکتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 491

محدث فتویٰ

تبصرے