ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قلم ظاہر ہو گا۔قلم سے کیا مراد ہے۔؟
اس روایت میں قلم کے ظہور سے مراد شیخ احمد شاکر اور علامہ البانی رحمہما اللہ کے نزدیک پڑھنا اور لکھنا ہے ۔یعنی پڑھنے لکھنے کا فن اس قدر عام ہو جائے گا کہ اکثر یت پڑھنے اور لکھنے والوں میں سے ہو گی۔یہ واضح رہے کہ پڑھنا لکھنا ایک فن ہے اور ’علم‘ ایک اور شیئ ہے۔ پڑھے لکھے کی ضد اردو میں ’ان پڑھ‘ ہے اور ”جاہل‘ کی ضد ’عالم‘ ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی نشانیوں میں پڑھنے لکھنے کے عام ہونے کو گنوایا ہے نہ کہ علم کے عام ہونے کو۔ بلکہ علم کا اٹھایا جانا بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب