سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(692) بے رغبت شوہر کے ساتھ بیوی زندگی کیسے گزارے؟

  • 18299
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 644

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی عورت محسوس کرے کہ اس کا شوہر اس سے بے رغبت ہے مگر وہ چاہتی ہے کہ اسی کے ساتھ زندگی گزارے، تو وہ کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَإِنِ امرَأَةٌ خافَت مِن بَعلِها نُشوزًا أَو إِعراضًا فَلا جُناحَ عَلَيهِما أَن يُصلِحا بَينَهُما صُلحًا وَالصُّلحُ خَيرٌ ...﴿١٢٨﴾... سورةالنساء

’’اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے کسی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ ہو، تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ آپس میں کوئی صلح کر لیں۔ اور صلح کر لینا بہت ہی بہتر ہے۔‘‘

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس صورت میں جائز ہے کہ عورت اپنے کسی حق سے دست بردار ہو جائے مثلا کسی قدر خرچ اخراجات یا لباس یا رات گزارنے وغیرہ کے امور جو اس کے لیے شوہر کی طرف سے لازم ہیں، مگر وہ اسے ان میں سے کسی سے بری الذمہ کر دے، اور شوہر بھی یہ پیش کش قبول کر لے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اس لیے فرمایا کہ "صلح کر لینا بہتر ہے۔" یعنی علیحدگی کی بجائے یہ مصالحت بہتر ہے۔ پھر امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اُم المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ پیش فرمایا ہے کہ جب یہ بڑی عمر کی ہو گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو علیحدہ کرنے کا ارادہ کیا تو سیدہ نے یہ پیش کش کی کہ آپ مجھے اپنے آپ سے علیحدہ نہ کریں، اور انہوں نے اپنے دن کی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی، تو آپ نے اسے قبول کر لیا اور انہیں اپنے حرم میں باقی رکھا۔ (تفسیر ابن کثیر:747/1،تحت آیت128من سورہ النساءحضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے متعلق روایت دیکھنے کے لیے ملاحظہ فرمائیں:صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب المراۃتھب یومھا،حدیث:4919وصحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب جواز ھبتھا نوبتھا نصرتھا،حدیث:1463وسنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی القسم بین النساءحدیث:2138۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 490

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ