سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(686) رسم و رواج اور مادی کمزوری کی وجہ سے شادی نہ کرنا

  • 18293
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 827

سوال

(686) رسم و رواج اور مادی کمزوری کی وجہ سے شادی نہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت الشیخ! میں آنجناب سے اپنے ذاتی مسئلے میں مشورہ چاہتی ہوں، جو میرے ساتھ بہت ساری مسلمان بہنوں کو بھی درپیش ہے اور شاید ہمارے مقدر میں ایسے ہی ہے کہ ہم شادی کے بغیر ہی زندگی گزار دیں گی۔ ہماری عمر گزر رہی ہے اور سن یاس قریب آ رہا ہے اور ہماری طرف کوئی متوجہ نہیں ہے۔ ہم بحمداللہ عمدہ اخلاق و عادات کے علاوہ یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم یافتہ ہیں۔ مادی کمزوری کی وجہ سے کوئی ہماری طرف رغبت نہیں کرتا اور کچھ ہمارے ہاں کے رسم و رواج بھی خاص ہی ہیں۔ لوگ اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے دو شادیاں اکٹھی کرتے ہیں۔ میں آپ سے نصیحت اور مشورہ چاہتی ہوں کہ میں اور میری جیسی بہت سی بہنیں کیا کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں سائلہ کو اور اس جیسی دوسری لڑکیوں کو جن کی شادی کی عمر گزرتی جا رہی ہے یہی نصیحت کر سکتا ہوں کہ اللہ کے حضور دعا کریں اور گڑ گڑائیں کہ ان کے لیے کوئی معقول دین و اخلاق والا پسندیدہ بر میسر فرما دے۔ اور انسان جب پختہ عزم کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرے اور دعا کے آداب اختیار کرے اور عدم قبولیت کے اسباب دور کرے تو اللہ عزوجل یقینا سنتا اور قبول فرما لیتا ہے۔اس نے فرمایا ہے:

﴿وَإِذا سَأَلَكَ عِبادى عَنّى فَإِنّى قَريبٌ أُجيبُ دَعوَةَ الدّاعِ إِذا دَعانِ...﴿١٨٦﴾... سورةالبقرة

’’جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق سوال کریں تو (انہیں بتایے کہ) میں قریب ہوں، پکارنے والے کی پکار قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَقالَ رَبُّكُمُ ادعونى أَستَجِب لَكُم ... ﴿٦٠﴾... سورةالمؤمن

’’اور تمہارا رب فرماتا ہے کہ مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے دعا کی قبولیت کو اس بات پر مرتب فرمایا ہے کہ بندہ اپنے رب کی بات قبول کرنے والا اور اس پر کامل یقین رکھنے والا ہو۔ تو میں اللہ کی طرف رجوع سے بڑھ کر اور کوئی چیز قوی نہیں پاتا کہ بندہ اسی کے حضور دعاگو رہے اور اپنی زاری و عاجزی کا اظہار کرتا رہے۔ اور مشکلات سے نکلنا صبر ہی کے ساتھ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، آپ نے فرمایا:

وَاعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ، وَأَنَّ الْفَرَجَ مَعَ الْكَرْبِ، وَأَنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا

’’یقین رکھو کہ نصرت اور مدد صبر کے ساتھ ہے، فراخی و کشادگی دکھوں اور تکلیفوں کے ساتھ ہے، اور تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘(المعجم الکبیر للطبرانی:123/11،حدیث:11243۔مسند احمد بن حنبل:307/1،حدیث:2804۔فتویٰ میں مذکورہ الفاظ المعجم الکبیر کی روایت کے ہیں۔)

میں ان کے لیے اور ان جیسی سب عورتوں کے لیے دعاگو ہوں کہ اللہ ان کے لیے آسانی پیدا فرمائے اور ان کےلیے نیک صالح بر مقدر فرمائے جو دین و دنیا کی صلاح کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہوں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 487

محدث فتویٰ

تبصرے