سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(682) مرد اور عورت کے لیے شادی کی مناسب عمر

  • 18289
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 827

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مرد اور عورت کے لیے شادی کی کون سی عمر مناسب ہے؟ کیونکہ بعض نوجوان لڑکیاں بڑی عمر کے مردوں سے، اور بعض مرد بڑی عمر کی عورتوں سے شادی قبول نہیں کرتے ہیں۔ ہم اس بارے میں آپ کے جواب کے منتظر ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں نو عمر لڑکیوں کو نصیحت کروں گا کہ وہ شادی کے معاملے میں کسی مرد کی عمر کو رکاوٹ نہ بنایا کریں کہ وہ اس سے دس بیس سال بڑا ہے، یہ کوئی عذر نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ  عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نو سال کی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تریپن سال کے تھے۔ بڑی عمر ہونے کا کوئی نقصان اور حرج نہیں ہے، اور اسی طرح اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ عورت بڑی عمر کی ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نبوت سے پہلے شادی کی تو ان کی عمر چالیس سال اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پچیس سال تھی۔ اور یہ لوگ جو ریڈیو اور ٹی وی پر میاں بیوی کی عمروں کے فرق کو اپنا موضوع بناتے اور اس بارے میں نفرت پیدا کرتے ہیں، ان کا طرز عمل بالکل غلط اور ناجائز ہے۔ چاہئے کہ عورت اپنے ہونے والے شوہر کو دیکھے۔ اگر وہ نیک، صالح اور مناسب ہو تو چاہئے کہ وہ اس کے لیے اپنی موافقت کا اظہار کر دے، خواہ عمر میں بڑا ہی ہو۔ اسی طرح مرد کو چاہئے کہ وہ بیوی کے انتخاب میں نیک، صالح اور دیندار خاتون کا انتخاب کرے، خواہ وہ عمر میں اس سے بڑی ہی ہو، بشرطیکہ اولاد کے قابل ہو۔ المختصر عمروں کا فرق شادی سے انکار کا عذر نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی اسے کوئی عیب سمجھنا چاہئے، بشرطیکہ مرد یا عورت نیک اور صالح ہوں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 484

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ