السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی عالی نسب لڑکی کو اس سے کم تر خاندان میں بیاہ دینے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعی طور پر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے کہ کسی عالی نسب لڑکی کو اس سے کم تر خاندان میں بیان دیا جائے بشرطیکہ وہ اس پر راضی ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹیوں کی شادیاں غیر بنی ہاشم میں کی تھیں، مثلا حضرت عثمان بن عفان اور ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہما، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی صاجزادی کی شادی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کر دی تھی، اسی طرح جناب حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی دختر سیدہ سکینہ نے چار آدمیوں سے شادی کی، اور ان میں سے کوئی بھی بنی ہاشم میں سے نہیں تھا۔ اور سلف میں بغیر کسی طعن و عیب کے یہ کام ہوتا رہا ہے۔
ہاں بعد میں ایسا ضرور ہوا ہے کہ کچھ علاقوں میں کچھ خاندان اپنی بیٹیوں کو اپنی برائی اور تکبر کی وجہ سے غیر خاندان میں نہیں دیتے ہیں اور واضح ہے کہ اس سے بے شمار خرابیاں اور فتنہ و فساد سامنے آتا ہے اور ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا بہترین نمونہ کافی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب