سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(679)عالی نسب لڑکی کو کم تر خاندان میں بیاہ دینے کا حکم

  • 18286
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 753

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی عالی نسب لڑکی کو اس سے کم تر خاندان میں بیاہ دینے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی طور پر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے کہ کسی عالی نسب لڑکی کو اس سے کم تر خاندان میں بیان دیا جائے بشرطیکہ وہ اس پر راضی ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹیوں کی شادیاں غیر بنی ہاشم میں کی تھیں، مثلا حضرت عثمان بن عفان اور ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہما، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی صاجزادی کی شادی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کر دی تھی، اسی طرح جناب حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی دختر سیدہ سکینہ نے چار آدمیوں سے شادی کی، اور ان میں سے کوئی بھی بنی ہاشم میں سے نہیں تھا۔ اور سلف میں بغیر کسی طعن و عیب کے یہ کام ہوتا رہا ہے۔

ہاں بعد میں ایسا ضرور ہوا ہے کہ کچھ علاقوں میں کچھ خاندان اپنی بیٹیوں کو اپنی برائی اور تکبر کی وجہ سے غیر خاندان میں نہیں دیتے ہیں اور واضح ہے کہ اس سے بے شمار خرابیاں اور فتنہ و فساد سامنے آتا ہے اور ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا بہترین نمونہ کافی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 483

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ