السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کو ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ اس میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہے، یا ممکن ہے بالکل ہی نہ ہو، البتہ صنفی ملاپ کے وہ ضرور لائق ہے۔ تو کیا اسے چاہئے کہ اپنے متعلق اپنی مخطوبہ (منگیتر) کو بتا دے یا خاموش رہے اور معاملہ اللہ کی تقدیر پر چھوڑ دے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس آدمی کو چاہئے کہ اپنی مخطوبہ (منگیتر) کو اپنی طبی صلاحیت کے متعلق آگاہ کر دے، کیونکہ طبی تجربات سے یہ حقیقت سامنے آ چکی ہے کہ بعض مردوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کمزور اور بعض میں ناپید ہوتی ہے، تو اس صورت حال کے پیش نظر ان میاں بیوی کی معاشرتی زندگی میں الجھاؤ پیدا ہو سکتا ہے، بالخصوص جب عورت میں اولاد کی فطری خواہش اور طلب بھی موجود ہو۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
من غشنا فليس منا
’’جو ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم من غشنا فلیس منا،حدیث:101،وسنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب النھی عن الغش،حدیث:2225ومسند احمد بن حنبل:417/2،حدیث:9385۔)
اس صورت حال میں دو تین سال کے بعد میاں بیوی کے مابین شقاق و افتراق پیدا ہو سکتا ہے، اور اس میں عورت کے لیے نقصان دینے کا پہلو بھی ہے۔ اور اس قسم کے آدمی کو اس طرح کی کوئی اور عورت مل سکتی ہے تو یہ اس سے شادی کر لے یا کسی بیوی اور مطلقہ سے نکاح کر لے، جس کی پہلے اولاد ہو اور اب اسے مزید اولاد کی خواہش نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب