سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(672) پہلی بیوی کے کہنے پر دوسری بیوی پر تہمت لگا کر طلاق دینا

  • 18279
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 821

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے ایک عورت سے شادی کی جو کھاتے پیتے گھر کی تھی، جبکہ وہ اس سے پہلے اپنی ایک بیوی کو طلاق دے چکا تھا، اس نے شرط کی کہ اگر اس نے اپنی مطلقہ کو دوبارہ بسایا تو اس عورت کا حق مہر فورا ادا کرے گا۔ چنانچہ شادی کے بعد اس نے اپنی پہلی مطلقہ کو اپنے گھر میں آباد کر لیا۔ پھر شوہر نے اور اس کی پہلی بیوی نے اس دوسری پر الزام لگایا بلکہ بدکاری کی تہمت لگا دی کہ یہ زنا سے حاملہ تھی۔ چنانچہ شوہر نے اسے (دوسری کو) طلاق دے دی جبکہ وہ اس سے دخول کر چکا تھا۔ اب ان دونوں پر کیا واجب ہے؟ کیا ان دونوں کی بات قابل تسلیم و قبول ہے؟ اور کیا اس سے حق مہر ساقط ہو جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی مطلقہ عورت کو بسبب تہمت لگانے کے اسی درے لگنے چاہئیں بشرطیکہ تہمت زدہ اس کا مطالبہ کرے اور یہ آئندہ ہمیشہ کے لیے گواہی کے معاملے میں ناقابل قبول ہو گی، کیونکہ یہ فاسقہ ہے، اور یہی حکم اس مرد کا ہے کہ اسے اسی درے لگائے جائیں بشرطیکہ تہمت زدہ اس کا مطالبہ کرے اور یہ بھی ہمیشہ کے لیے مردود الشہادۃ ہو گا (یعنی اس کی گواہی کہیں قبول نہیں ہو گی) کیونکہ یہ فاسق ہے بشرطیکہ توبہ نہ کرے۔

اور یہ مسئلہ کہ کیا لعان سے حد (قذف) ساقط ہو جائے گی؟ اس میں فقہائے حنابلہ کے تین قول ہیں: (1)۔۔لعان کرے۔ (2)۔۔لعان نہ کرے۔ (3)۔۔ اور اگر بچہ ہو اور وہ اس سے انکار کرنا چاہتا ہو تو لعان کرے ورنہ نہیں۔ اور اس عورت کا حق مہر اس شوہر کے ذمے رہے گا، لعان سے ساقط نہیں ہو گا جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اور اس پر ائمہ کا اتفاق ہے۔ سوائے اس کے جو ہم نے لعان کے بارے میں ذکر کیا، اس میں تین قول ہیں:

1۔ لعان نہ کرے بلکہ اسے تہمت کی حد لگائی جائے اور شہادت ساقط کر دی جائے۔ امام احمد رحمہ اللہ سے مروی سب سے مشہور روایت یہی ہے، اور امام شافعی رحمہ اللہ کے اقوال میں سے ایک قول یہی ہے۔

2۔ لعان کرے۔ یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب ہے اور ایک قول امام احمد رحمہ اللہ کا بھی ہے۔

3۔ اگر حمل ہو تو لعان کرے اگر شوہر اس کا انکار کرتا ہو، ورنہ نہیں۔ مذہب امام شافعی رحمہ اللہ کے دو اقوال میں سے ایک قول یہی ہے اور امام احمد رحمہ اللہ کی بھی ایک روایت اسی طرح ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 477

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ