سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(669) شوہر کی ناراضی کے باوجود مانع حمل گولیاں کھانا

  • 18276
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 823

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی عورت کے لیے مانع حمل گولیاں استعمال کرنا کیسا ہے جبکہ اس کا شوہر بھی اس پر راضی نہ ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اپنے شوہر کی رضامندی کے بغیر ایسی گولیوں کا استعمال عورت کے لیے حرام ہے۔ کیونکہ اولاد شوہر اور بیوی دونوں کا حق ہے۔ اسی لیے علماء نے کہا ہے کہ مرد کے لیے اپنی بیوی سے اس کی رضامندی کے بغیر عزل کرنا حرام ہے۔ عزل سے مراد یہ ہے کہ مرد عورت کی شرمگاہ سے باہر ہی انزال تاکہ  عورت کو حمل نہ ہو۔ لیکن اگر اس کام کے لیے میاں بیوی دونوں راضی ہوں تو ان گولیوں وغیرہ کا استعمال جائز ہے، کیونکہ یہ عزل سے مشابہ ہے، جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کیا کرتے تھے۔ جیسے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ ’’ہم عزل کیا کرتے تھے اور قرآن نازل ہو رہا تھا۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب العزل،حدیث:4911،وصحیح مسلم،کتاب النکاح،باب حکم العزل،حدیث:1440وسنن الترمذی،کتاب النکاح،باب العزل،حدیث:1137وسنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب العزل،حدیث:1927)

 یعنی اگر یہ عمل ناجائز ہوتا بذریعہ قرآن (وحی) اس سے منع کر دیا جاتا۔

تاہم ان گولیوں کا استعمال مناسب نہیں ہے، کیونکہ یہ عمل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس رضا و رغبت کے خلاف ہے جو آپ اس امت کی کثرت سے چاہتے ہیں۔ اور میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ان گولیوں کے موجد یہود وغیرہ مسلمانوں کے دشمن ہیں جو اس امت کو کمزور اور ہلاک کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ یہ دوسروں کے دست نگر رہیں۔ کیونکہ جب تعداد کم ہو گی تو نسل کم ہو گی اور جب تعداد زیادہ ہو گی تو نسل بھی زیادہ ہو گی۔ اور دنیا میں زراعت، صنعت اور تجارت وغیرہ ہر چیز کا یہی قاعدہ ہے (کہ وہ جتنی زیادہ ہو اتنی یہ بڑھتی ہے) اور آج قوموں میں ہیبت اسی کی ہے جس کی تعداد زیادہ ہے، خواہ صنعت میں ان کی کوئی ترقی نہ ہو۔ گنتی اور تعداد ہمیشہ دشمن کو مرعوب کرتی ہے۔

ہم مسلمانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ جہاں تک ہو سکے اپنے بچوں کی تعداد بڑھائیں، سوائے اس کے کہ خاتون بیمار ہو یا صحت اس کا ساتھ نہ دیتی ہو یا آپریشن وغیرہ کے باعث اس عمل کے قابل نہ رہی ہو۔ تو یہ خاص احوال و ظروف ہیں جن کے اپنے الگ احکام ہوتے ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 475

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ