سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(666) خاوند كی نافرمان عورت کے بارے میں حکم

  • 18273
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1840

سوال

(666) خاوند كی نافرمان عورت کے بارے میں حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسی عورت کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جو اپنے شوہر کی بات نہیں سنتی، نہ اس کا کہا مانتی ہے بلکہ اکثر میں اس کی مخالفت کرتی ہے مثلا اس کی اجازت کے بغیر گھر سے نکل جاتی اور کبھی تو بتائے بغیر چپکے سے نکل جاتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت پر واجب ہے کہ ہر اچھے کام میں اپنے شوہر کی اطاعت کرے، اس کی نافرمانی اس کے لیے حرام ہے، اور یہ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اسے بتائے بغیر بلا اجازت گھر سے باہر جائے۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے:

اذا دعا الرجل امراته الى فراشه فابت ان تجىء فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح

’’جب شوہر اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے، اور پھر شوہر اس پر غصے ہو کر رات گزارے تو اس عورت کو فرشتے صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب بدءالخلق،باب اذا قال احدکم آمین والملائکۃ فی السماء،حدیث:3065وصحیح مسلم،کتاب النکاح،باب تحریم امتناعھا من فراش زوجھا،حدیث:1436وسنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی حق الزوج علی المراۃ،حدیث:2141ومسند احمد بن حنبل:429/2،حدیث:9669۔)

آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’اگر میں کسی کو کسی غیراللہ کے لیے سجدے کا حکم دینے والا ہوتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، اس وجہ سے کہ عورت پر اس کے شوہر کا بہت بڑا حق ہے۔‘‘ (سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ھق الزوج علی المراۃ،حدیث:1159۔سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب حق الزوج علی المراۃ،حدیث:1852،1853ومسند احمد بن حنبل:3/158،حدیث:12635۔مصنف عبد الرزاق:300/11،حدیث:20594)فتویٰ میں مذکور الفاظ"اس وجہ سے کہ عورت پر اس کے شوہر کا بہت بڑا حق ہے'مسند احمد اور مصنف عبد الرزاق کے ہیں۔)

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿الرِّجالُ قَوّ‌ٰمونَ عَلَى النِّساءِ بِما فَضَّلَ اللَّهُ بَعضَهُم عَلىٰ بَعضٍ وَبِما أَنفَقوا مِن أَمو‌ٰلِهِم فَالصّـٰلِحـٰتُ قـٰنِتـٰتٌ حـٰفِظـٰتٌ لِلغَيبِ بِما حَفِظَ اللَّهُ وَالّـٰتى تَخافونَ نُشوزَهُنَّ فَعِظوهُنَّ وَاهجُروهُنَّ فِى المَضاجِعِ وَاضرِبوهُنَّ ...﴿٣٤﴾... سورةالنساء

’’مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس لیے کہ اللہ نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لیے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں، تو جو نیک بیبیاں ہیں مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے اللہ کی حفاظت میں (مال و آبرو کی) حفاظت کرتی ہیں، اور جن کے متعلق تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ، (اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو، (اگر اس پر بھی باز نہ آئیں) تو سزا دو۔‘‘

اس میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ مرد عورت کا نگہبان، محافظ اور حاکم ہے۔ اگر عورت اس سے سرتابی کرے تو اسے حق ہے کہ تنبیہی امور اختیار کرے، اور یہ دلیل ہے کہ عورت پر واجب ہے کہ معروف میں اپنے شوہر کی اطاعت کرے اور ناحق مخالفت کرنا اس پر حرام ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 472

محدث فتویٰ

تبصرے