السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کا شوہر ہاتھ کا بہت کھلا ہے، بیوی بچوں پر اس قدر خرچ کرتا ہے جو حد اسراف میں آتا ہے۔ بیوی نے اسے بہت کہا کہ اپنا مال کسی منافع بخش منصوبے میں لگاؤ مگر اس نے انکار کر دیا۔ تو کیا بیوی کے لیے جائز ہے کہ وہ گھر کے اخراجات میں سے کوئی تھوڑا بہت بچا کر کسی مناسب منافع بخش منصوبے میں لگا دے، جس کا شوہر کو علم نہ ہو۔ کیونکہ مستقبل کے حالت کی کوئی خبر نہیں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت کے لیے جائز ہے کہ مناسب رقم پس انداز کر سکتی ہے جبکہ شوہر اسراف کی حد تک خرچ کرنے والا ہے، اور یہ جمع شدہ اس شرط پر ہو گی کہ یہ شوہر ہی کی ملکیت رہے اور اس عورت کو اپنی ملکیت نہ ہو، اس نیت سے کہ اگر کسی وقت حالات میں تنگی آئے تو یہ رقم اسے پیش کر دے گی یا خود ہی گھر کی ضروریات میں لے گی یا یہ نیت ہو کہ اگر شوہر کی وفات ہو گئی تو یہ مال اس کی ملکیت رہے گا (اور اس کے کام آئے گا)۔ ([1])
[1] وفات کی صورت میں واجب ہو گا کہ وہ اس مال کو ظاہر کرے اور وراثت میں تقسیم ہو۔ ورنہ حلال نہ ہو گا۔ (مترجم، سعیدی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب