سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(637) شادی کی پارٹیاں اور اجتماعات ہوٹلوں میں کرنا

  • 18244
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 609

سوال

(637) شادی کی پارٹیاں اور اجتماعات ہوٹلوں میں کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ پارٹیاں اور اجتماعات جو ہوٹلوں میں کیے جاتے ہیں، ان کے بارے میں آنجناب کی کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہوٹلوں (یا ہالوں) میں برپا کی جانے والی پارٹیوں اور اجتماعات میں بہت سے امور قابل مواخذہ ہیں اور کئی مکروہات دیکھنے میں آتی ہیں، مثلا سب سے بڑھ کر یہاں اسراف کیا جاتا ہے اور بہت سے اخراجات ایسے کیے جاتے ہیں جن کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ دوسرے یہاں اجتماع کرنے میں بہت سے تکلفات کرنے پڑتے ہیں اور نفری بڑھانے کے لیے ان ان لوگوں کو بلانا پڑتا ہے جن کی درحقیقت ضرورت نہیں ہوتی۔ تیسرے ان جگہوں پر بالعموم مردوں عورتوں کا اختلاط ہوتا ہے، جو انتہائی معیوب اور غلط کام ہے۔

یہی وجہ ہے کہ مجلس کبار العلماء کی طرف سے ایک قرار داد جلالۃ الملک کے ہاں پیش کی گئی ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ شادی کے اجتماعات اور دیگر پارٹیوں ہوٹلوں میں منعقد کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ چاہئے کہ لوگ اپنے ولیمے وغیرہ گھروں میں کیا کریں، اور ہوٹلوں کے تکلفات سے پرہیز کریں۔ کیونکہ ان مقامات پر ولیمے کرنے سے کئی خرابیاں جنم لیتی ہیں۔ ایسے ہی شادی ہال وغیرہ ہیں، جو لوگ بڑی بھاری بھاری رقموں سے حاصل کرتے ہیں۔ اور یہ قرارداد لوگوں سے خیرخواہی کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ کہ لوگ اعتدال پسندی کی طرف آئیں اور اسراف و تبذیر (فضول خرچی) سے پرہیز کریں، اور اس لیے کہ متوسط طبقہ کے لوگوں میں سے ایک متوسط آمدنی والا جب دیکھتا ہے کہ اس کا ایک قریبی اپنے ولیمے کے لیے ہوٹل یا ہال کا بندوبست کر رہا ہے اور ایک بڑی تعداد کو دعوت دے رہا ہے تو اس کو بھی اس کی دیکھا دیکھی یہ کرنا پڑتا ہے اور پھر اسے بے پناہ اخراجات اور قرض کے زیر بار ہونا پڑتا ہے، یا پھر وہ اس بڑے خرچ کے ڈر سے شادی وغیرہ کو لیٹ کر دیتا ہے۔

اس لیے میں اپنے تمام مسلمان بھائیوں سے کہتا ہوں کہ اپنے یہ اجتماعات ہوٹلوں یا مہنگے مہنگے ہالوں میں منعقد کرنے سے اجتناب کریں یا پھر سستے قسم کے ہال حاصل کریں۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ پروگرام اپنے گھروں میں ہوں یا اپنے کسی قریبی کے گھر میں کر لیے جائیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 450

محدث فتویٰ

تبصرے