سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(635) دلہنوں کے لہنگے اور غرارے پہننے کا حکم

  • 18242
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1735

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شادیوں کے موقع پر دلہنوں کے لیے تیار کیے جانے والے ان خاص لہنگوں یا غراروں کا کیا حکم ہے جو اس قدر لمبے ہوتے ہیں کہ یہ ان کے پیچھے گھسٹے جاتے ہیں، اور بعض اوقات تو یہ تین تین میٹر لمبے ہوتے ہیں؟ اور ایسے ہی وہ رقمیں جو شادی اور رخصتی کے مواقع پر گانے بجانے والیوں کو دی جاتی ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے لباس کے متعلق سنت یہ ہے کہ وہ پردے اور پاؤں چھپانے کی غرض سے اپنا کپڑا ایک ہاتھ تک لمبا رکھ سکتی ہے، اس سے زیادہ نہ کرے۔ اس سے زیادہ لٹکانا خواہ وہ دلہن کے لیے ہو یا کسی دوسری کے لیے غلط اور ناجائز ہے۔ اور قیمتی کپڑوں میں اپنا مال ناحق خرچ کرتا ہے۔ چاہئے کہ لباس میں اعتدال اور میانہ روی اختیار کی جائے۔ یہ قطعا ناروا ہے کہ بلاوجہ ان کپڑوں پر مینا کاری کی جائے اور ڈھیروں مال غلط طرح سے بہا دیا جائے جس کا امت کو دین و دنیا میں کوئی فائدہ نہیں۔

اور گانے بجانے والی عورتیں انہیں بڑی بڑی رقمیں پیش کر کے لانا قطعا جائز نہیں ہے۔ لیکن عمومی طور پر اگر کوئی عورت گائے کہ نکاح کا اعلان ہو، خوشی کا اظہار ہو، دف بجائے تو یہ جائزہے، بلکہ مستحب ہے، بشرطیکہ حدود شریعت میں ہو، کسی شر اور فتنے کا باعث نہ ہو، اور یہ ہو بھی صرف عورتوں کے درمیان، اور چاہئے کہ تھوڑے وقت کے لیے ہو، یہ نہ ہو کہ ساری ساری رات اسی کام میں گزر جائے، آواز بھی اونچی نہیں ہونی چاہئے۔ الغرض ایسے گیت جن میں دولہا، دلہن اور ان کے گھر والوں کی مدح وغیرہ کی اچھی باتیں ہوں، اور ان شرطوں کے ساتھ جن کا اوپر ذکر ہوا ہے، تو کوئی حرج نہیں ہے۔ جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے دور میں ہوتا تھا۔

لیکن اس کام کے لیے باقاعدہ گانے والیوں کو بلانا اور انہیں بڑی بڑی رقمیں دینا، ایک غلط اور ناجائز کام ہے۔ اسی طرح اونچی اونچی آوازوں سے لوگوں کو اذیت دینا، ساری ساری رات جاگنا، حتیٰ کہ فجر کی نماز بھی ضائع ہو جائے، ایسا غلط اور برا کام ہے کہ اس کا چھوڑ دینا واجب ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 449

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ