سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(633) نکاح کے اعلان کی غرض سے دف بجانا

  • 18240
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1368

سوال

(633) نکاح کے اعلان کی غرض سے دف بجانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نکاح کے اعلان کی غرض سے اگر عورتیں دف بجائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نکاح کے اعلان اور شہرت کی غرض سے عورتوں کا دف بجانا مستحب ہے۔ مگر ضروری ہے کہ عمل صرف عورتوں کے اندر ہو، اس کے ساتھ کوئی اورموسیقی یا آلات لہو اور گانے بجانے والیوں کی آوازیں نہ ہوں۔ اور اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ اس مناسبت سے کچھ شعر پڑھ لیں، مگر اس طرح کہ مردوں تک آواز نہ جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’نکاح میں حلال اور حرام کے درمیان فرق دف اور آواز ہی کا ہے۔‘‘ (سنن النسائی،کتاب النکاح،باب اعلان النکاح بالصوت وضرب الدف،حدیث:3369وسنن الترمذی،کتاب النکاح،باب اعلان النکاح،حدیث:1088ومسند احمد بن حنبل:259/4،حدیث:18305۔)

علامہ شوکانی رحمہ اللہ نیل الاوطار میں لکھتے ہیں: ’’اس میں دلیل ہے کہ نکاح کے مواقع پر دف بجا لینا اور اشعار وغیرہ پڑھ لینا جائز ہے مثلا (جیسے کہ احادیث میں آیا ہے) ' اتيناكم اتيناكم ' وغیرہ۔ نہ وہ گانے جو شر و فساد کے جذبات کو برانگیختہ کرتے ہیں، جن میں عورتوں کے حسن و جمال، شراب و شباب اور بے حیائی کا تذکرہ ہوتا ہے یہ چیزیں جیسے دوسرے مواقع پر حرام ہیں، نکاح میں بھی حرام ہیں۔ ایسے ہی دوسرے گانے بجانے وغیرہ بھی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 446

محدث فتویٰ

تبصرے