سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(627) چچا زاد بھائی کا ولی بننا

  • 18234
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 992

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکی کے چچا زاد نے اس کا نکاح کر دیا ہے جبکہ لڑکی کا بھائی بعمر پندرہ سال موجود ہے، اور اس نے اس نکاح پر اعتراض بھی کیا ہے کہ وہ اس پر راضی نہیں، اور اس چچا زاد کے پاس نہ اس بھائی کی طرف سے نہ لڑکی کے والد کی طرف سے کوئی وکالت نامہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب لڑکی کا حقیقی بھائی موجود ہے جس کی عمر پندرہ سال ہے اور وہ اچھی سمجھ بوجھ والا ہے، ان مسائل میں کفو اور مصالح کو سمجھتا ہے اور شہر کے اندر حاضر موجود بھی ہے، تو ولی وہی ہے۔ اس طرح یہ نکاح ولی نہ ہونے کے باعث فاسد ہے۔ ضروری ہے کہ ان زوجین میں تفریق کرائی جائے اگر وہ اکٹھے رہ رہے ہوں۔ ورنہ بھائی کی ولایت میں نئے عقد کے بغیر ان کا ملاپ صحیح نہیں، بشرطیکہ اس بھائی میں ولی ہونے کی شرطیں موجود ہوں۔  اگر یہ بھائی اپنے اس چچا زاد ہی کو تمام لوگوں کی رضامندی سے تجدید عقد کے لیے اپنا وکیل بنا دے تو مقصود حاصل ہو گیا اور رکاوٹ دور ہو گئی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 441

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ