السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک دوشیزہ کا نکاح اس کے چھوٹے چچا نے کر دیا ہے جبکہ بڑا چچا بھی موجود ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کا مکتوب ملاحظہ ہوا کہ ایک کنواری لڑکی جو گونگی بہری ہے، اس کا والد یا بھائی کوئی نہیں ہے، البتہ چچا ہیں، اس کے لیے ایک آدمی نے نکاح کا پیغام دیا تو اس کے چھوٹے چچا نے اس کا نکاح کر دیا جبکہ بڑا چچا بھی موجود ہے، اور آپ نے اس کے نکاح کے متعلق دریافت کیا ہے کہ آیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟
اگر معاملہ ایسے ہی ہے کہ اس لڑخی کا باپ یا بھائی موجود نہیں ہیں، یا بھتیجے بھی نہیں ہیں تو اس کے چھوٹے چچا نے جو اس کا نکاح کر دیا ہے صحیح ہے، خواہ بڑا چچا موجود ہی ہے، بشرطیکہ یہ چھوٹا چچا بالغ اور عادل ہو اور کسی کفو سے اس کا نکاح کیا ہو اور لڑکی کی رضامندی بھی لی گئی ہو، اولیاء جب متعدد ہوں اور ایک درجت میں ہوں تو کسی ایک کی طرف سے اپنی تولیہ کا نکاح کر دینا صحیح ہوتا ہے۔ البتہ بڑی عمر والے کو ترجیح دینا صرف مستحب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب