السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وہ لونڈیاں جنہیں حکومت نے آزاد کیا ہو، ان سے نکاح کس طرح صحیح ہو سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وہ لونڈیاں جنہیں حکومت نے آزاد کیا ہو، ([1]) اور اس کا کوئی ولی نسب مثلا والد، بیٹا یا بھائی وغیرہ موجود نہ ہو تو علاقے کا قاضی (مجسٹریٹ) اس کا عقد نکاح کرا سکتا ہے، بشرطیکہ اس آدمی میں لازمی شرعی شروط پائی جاتی ہوں۔
[1] یہ مسئلہ آج کل کے حالاے میں ہمارے ہاں کچھ اس طرح ہے کہ بعض اوقات ہمسایہ ملکوں سے عورتوں کو مختلف حیلے بہانوں سے دوسرے ملکوں میں دھکیل دیا جاتا ہے،اور پھر یہ عورتیں نہ تو واپس جا سکتی ہیں اور نہ ہی یہاں ان کا کوئی والی وارث ہوتا ہے۔کبھی تو وہ غلط ہاتھوں میں بیچ دی جاتی ہیں اور کبھی دارالامان میں محبوس کردی جاتی ہیں۔تو اس جواب میں ان کے مسئلے کا حل موجود ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب