السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حق مہر کو مؤخر کیا جا سکتا ہے، اور کیا اس میں زکاۃ واجب ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حق مہر کو مؤخر کیا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَوفوا بِالعُقودِ...﴿١﴾... سورةالمائدة
’’اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔‘‘
کسی عہد، معاہدہ اور اقرار کو پورا کرنا یہی ہے کہ اس کی ادائیگی کی جائے اور جو شرط کی ہے، وہ بھی پوری کی جائے۔ کسی بھی معاملہ یعنی عہد، معاہدہ، اقرار (ایگریمنٹ) کا پورا کرنا اس کی شرطوں کے ساتھ مشروط ہے۔ تو جب کسی نے سارے کا سارا حق مہر موخر کیا ہو یا اس کا کچھ حصہ تو اس میں حرج نہیں، لیکن اگر اس کی تاریخ مقرر کی گئی ہو تو اس تاریخ تک ادا کرنا لازم ہے۔ اور اگر تاریخ معین نہ ہو تو علیحدگی کی صورت میں مثلا طلاق، فسخ یا موت وغیرہ کی صورت میں فورا ادا کرنا ہو گا۔ اور حق مہر مؤجل میں اگر شوہر غنی اور مالدار ہو تو عورت کو زکاۃ دینی واجب ہو گی، اور اگر وہ فقیر ہو تو لازم نہیں ہے۔
اگر لوگ یہ مسئلہ سمجھ جائیں اور قبول کر لیں یعنی حق مہر مؤخر اور مؤجل بھی ہو سکتا ہے تو بہت سے لوگوں کے لیے شادی کا مسئلہ آسان ہو جائے۔
اور عورت کے لیے جائز ہے کہ اس مہر مؤجل سے دست بردار بھی ہو جائے، بشرطیکہ سمجھدار ہو۔ لیکن اگر شوہر اسے مجبور کرے یا طلاق کی دھمکی دے کر اس سے معاف کرائے تو یہ ساقط نہیں ہو گا، کیونکہ عورت کو مہر معاف کرنے پر مجبور کرنا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب