سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(606) بیٹی یا بہن کے حق مہر سے کسی اور کی شادی کرنا

  • 18213
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 545

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا آدمی کے لیے جائز ہے کہ اپنی بیٹی یا بہن کو ملنے والے حق مہر سے کسی اور کی شادی کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیٹی یا بہن کو ملنے والا مہر اس (بیٹی یا بہن) کا اپنا ذاتی ملکیتی حق ہوتا ہے۔ اگر وہ سارے کا سارا یا اس میں سے کچھ اپنی خوشی اور شرعی اعتبار کے اختیار سے دے تو جائز ہے۔ اور اگر وہ نہیں دیتی تو لینا جائز نہیں ہے، نہ کم نہ زیادہ۔ البتہ باپ کے لیے ایک خصوصیت ہے کہ وہ اس میں سے اس قدر لے سکتا ہے کہ اسے نقصان نہ ہو، اور یہ بھی درست نہیں کہ وہ یہ لے کر کسی ایک بچے کو دے دے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ: ’’بہترین پاکیزہ مال جو تم کھاتے ہو وہی ہے جو تمہاری اپنی کمائی سے ہو، اور تمہاری اولاد تمہاری کمائی ہی ہے۔‘‘ (سنن الترمذی،کتاب الاحکام،باب ان الوالد یاخذ من مال ولدہ،حدیث:1358۔سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب ما للرجل من مال ولدہ،حدیث:2290ومسند احمد بن حنبل:2/179،حدیث:6678ومصنف ابن ابی شیبۃ:7/294،حدیث:36213۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 433

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ