سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(602) عورتوں کو نبیﷺ نے مزدلفہ کی رات جانے کی اجازت دے دی؟

  • 18209
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 626

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سب ہی عورتوں کو ضعیف اور کمزور سمجھا جاتا ہے، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات غروب قمر کے بعد وہاں سے جانے کی اجازت دی تھی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نہیں، سب ہی عورتوں کو ’’عاجز اور ضعیف‘‘ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ’’عجز‘‘ ایک خاص وصف ہے جو کسی بھی عورت یا مرد میں ہو سکتا ہے۔ اور اس کے بالمقابل ’’قدرت اور قوت‘‘ کا وصف ہے جو مرد کے ساتھ ساتھ عورت کو بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تمنہا کیا کرتی تھیں کہ کاش میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی جیسے کہ حضرت نے لی تھی کہ فجر سے پہلے مزدلفہ سے روانہ ہو جائے۔ تو اس مسئلہ میں اعتبار قوت اور قدرت کا ہے، خواہ یہ مردوں میں ہو یا عورتوں میں۔

اور جس حاجی کے لیے جائز ہے کہ وہ مزلفہ سے قبل فجر روانہ ہو جائے، اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہاں منیٰ میں پہنچتے ہی کنکریاں مار لے، اسے سورج طلوع ہونے تک انتظار کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگر انتظار کر لے تو افضل ہے۔ اور قبل از وقت روانگی سے مقصد یہی ہے کہ ازدحام سے محفوظ رہے۔

اور جو انسان طاقت اور قدرت رکھتا ہے، اسے نماز فجر پڑھنے کے بعد ہی وہاں سے روانہ ہونا چاہئے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 428

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ