السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اپنی والدہ اور دادی کو لے کر عمرہ کے لیے آیا تھاجب ہم طواف کرنے لگے تو ہم نے دیکھا کہ وہ برقعے پہنے ہوئے تھیں، تو میں نے انہیں کہا کہ یہ اتاردیں اور پردے کی چادر لٹکا لیں، اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حکم یہ ہے کہ عورت جب احرام باندھ لے تو اسے برقعہ پہننا جائز نہیں ہے آپ ﷺ کا عورت کے لیے یہی حکم ہے کہ «لا تنتقب المراة»یعنی حالت احرام میں نقاب یا برقع نہ پہنے۔‘‘ اور برقع نقاب سے بھی بڑا ہوتا ہے لیکن اگر کسی نے جہالت سے پہنچ لیا اور اس کا خیال تھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہےتو اس پر کچھ نہیں، نہ کوئی فدیہ ہے نہ کوئی گناہ ہے اور نا ہی عمرے میں کوئی نقص آتا ہےکیونکہ یہ جاہل اور لاعلم تھی اور احرام کے دوران دیگر پابندیوں کا یہی حکم ہےمثلاً کوئی جہالت سے یا بھول کر اپنا سرمنڈوالے، یا سلا ہوا لباس پہن لے یا خوشبو استعمال کر بیٹھے یا کوئی دوسرا اس کو ان کاموں پر مجبور کردے اور اسے کرنا پڑے تو ایسے شخص پر کوئی گناہ نہیں ہے اور نہ کوئی فدیہ ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب