سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(596) حج یا عمرہ کی غرض سے مانع حمل کی گولیاں کھانا

  • 18203
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 637

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حج یا عمرہ کی غرض سے مانع حمل گولیوں کے استعمال کا کیا حکم ہے یا صرف حمل سے بچاؤ کے لیے ان کا استعمال کیسا ہے، جبکہ حمل اس عورت کے لیے ضرر کا باعث ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی انتہائی مجبوری کے بغیر میں مانع حمل گولیوں کے استعمال کے حق میں نہیں ہوں۔ مثلا خاتون انتہائی ضعیف الجسم ہو، اور اس بچاؤ کی ضرورت مند ہو تو وہ استعمال کر سکتی ہے، مگر ضروری ہے کہ شوہر کی موافقت حاصل کرے، کیونکہ نسل کے لیے جس طرح عورت کا حق ہے، مرد کا بھی حق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علماء کہتے ہیں کہ مرد اپنی آزاد عورت سے اس کی مرضی کے بغیر عزل نہیں کر سکتا۔ کیونکہ عزل کا طریقہ بھی مانع حمل ہے۔ میں سب خواتین کو یہی نصیحت کروں گا کہ مانع حمل گولیوں سے احتراز کریں۔ اولاد کی کثرت انتہائی بابرکت اور نفع آور ہے اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم پر عمل ہے۔ تاہم حج و عمرہ کی ادائیگی میں پرسکون رہنے کے لیے، اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ ایک عارضی صورت ہے، اور اس بارے میں طبیب و ڈاکٹر کی رائے ضرور لے لینی چاہئے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 418

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ