السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ جانور ذبح کرے، اور پھر اس کا کھانا کیسا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) عورت کے لیے جانور ذبح کرنا اسی طرح جائز ہے جیسے کہ مرد کے لیے ہے اور اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت صحیحہ ثابتہ ہے(سنن ابن ماجہ،کتاب الذبائح،باب ذبیحۃالمراۃ،حدیث:3182۔) اور پھر اس ذبیحہ کا گوشت کھانا بھی حلال ہے، بشرطیکہ وہ عورت مسلمان ہو یا اہل کتاب میں سے ہو اور شرعی طریقے پر ذبح کرے، خواہ مرد موجود بھی ہوں تب بھی اس کا ذبیحہ جائز ہے۔ ذبیحہ حلال ہونے کی ایسی کوئی شرط نہیں کہ مرد نہ ہوں تو وہ ذبح کرے۔
(2) ہاں جائز ہے کہ عورت قربانی وغیرہ ذبح کر سکتی ہے، کیونکہ اصل قاعدہ یہ ہے کہ عبادات میں مرد اور عورتیں شریک ہیں (اور ان کا حکم ایک ہے) سوائے کسی ایسی بات کے جو دلیل سے ثابت ہو۔ اور اس مسئلے میں ثابت ہے کہ ایک لونڈی وادی سلع میں بکریاں چرایا کرتی تھی کہ ایک بھیڑیے نے ایک بکری کو زخمی کر دیا، تو لونڈی نے دھار دار پتھر لے کر بکری کو ذبح کر دیا، تو آپ علیہ السلام نے اس کے کھانے کا حکم دیا۔ (صحیح بخاری،کتاب الوکالۃ،باب اذا بصر الراعی او الوکیل شاۃتموت،حدیث:2304ومسند احمد بن حنبل:76/2،حدیث:5454۔)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب