السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ جائز ہے کہ کوئی عورت، مرد کی طرف سے حج و عمرہ ادا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بالکل درست ہے کہ عورت، مرد کی طرف سے حج و عمرہ ادا کر سکتی ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ میں فرماتے ہیں: ’’علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ کوئی عورت دوسری عورت کی طرف سے حج کر سکتی ہے، خواہ ہ اس کی بیٹی ہو یا کوئی اور۔ اور ایسے ہی ائمہ اربعہ اور جمہور کے نزدیک یہ بھی جائز ہے کہ عورت مرد کی طرف سے حج کرے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی عورت کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے والد کی طرف سے حج کرے، جبکہ اس عورت نے بیان کیا تھا کہ اللہ کا فریضہ حج میرے والد کو اس حالت میں آیا ہے کہ وہ بہت ہی بوڑھے ہیں، تو آپ نے اس بیٹی کو حکم دیا کہ اپنے والد کی طرف سے حج کرے۔ تاہم یہ ضرور ہے کہ مرد کا احرام عورت کے مقابلے میں زیادہ کامل ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب