سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(584) حیات ماں باپ کی طرف سے حج کرنا

  • 18191
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 919

سوال

(584) حیات ماں باپ کی طرف سے حج کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی مسلمان کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی طرف سے حج کرے جبکہ وہ بقید حیات ہوں؟ کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اپنی بیوی کی طرف سے حج کروں جبکہ وہ زندہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی زندہ فرد کی طرف سے حج و عمرہ بدل کرنے میں تفصیل ہے۔ اگر یہ حج و عمرہ فرض ہو تو اس میں کسی کو نائب نہیں بنایا جا سکتا مگر صرف اس صورت میں جائز ہے کہ آدمی خود ادا کرنے سے قاصر ہو، مثلا بہت زیادہ بوڑھا ہو یا دائم المرض ہو، ایسا کہ اعمال حج و عمرہ ادا کرنے کے قابل نہ ہو اور نہ ہی شفا یابی کی کوئی امید ہو، تب تو جائز ہے کہ کوئی دوسرا اس کی طرف سے حج و عمرہ اسلام (یعنی فرض) ادا کر دے، کیونکہ خود اس کے لیے ادائیگی انتہائی مشکل ہے۔ لیکن اگر یہ نفلی حج ہو یا عمرہ تو اس میں وسعت ہے۔ کوئی حرج نہیں کہ کوئی دوسرا اس کی طرف سے ادا کرے۔ تاہم کچھ علماء کے نزدیک بہتر بلکہ واجب ہے کہ بندہ خود کرے جبکہ وہ ادائیگی کے قابل ہو، خواہ یہ نفل ہی ہو۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 411

محدث فتویٰ

تبصرے