السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری ہمشیرہ وفات پا گئی ہے، اس کی عمر پچیس سال تھی اور اس نے شادی نہیں کی تھی۔ اس کی وفات اپنے والد سے پانچ سال پہلے ہو گئی تھی۔ ہم نے بعض علماء سے پوچھا کہ کیا اس پر حج واجب ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، کیونکہ یہ والد سے پہلے فوت ہوئی ہے اور شادی بھی نہیں کی تھی۔ خیال رہے کہ شادی کے معاملے وہ خود ہی انکاری تھی۔ میں امید کرتی ہوں کہ آپ ہماری رہنمائی فرمائیں گے جس میں اللہ کی رضا ہو، اور جو درست ہو۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر صورت واقعہ ایسے ہی ہے جیسے کہ بیان ہوئی تو آپ پر اس کی طرف سے حج کرنا واجب نہیں ہے۔ لیکن اگر آپ اس پر احسان کرتے ہوئے اس کی طرف سے حج کریں تو بہت بہتر عمل ہے۔ ہاں اگر اس کا اپنی زندگی میں مال تھا کہ اس سے وہ حج کر سکتی تھی تو واجب ہے کہ تقسیم ترکہ سے پہلے اس کے مال میں سے حج کیا جائے۔ ([1])
[1] سوال میں جو صورت بیان ہوئی ہے کہ وہ عورت غیرشادی شدہ تھی اور والد سے پہلے فوت ہوگئی تھی تو معلوم رہے کہ حج واجب ہونے کے لیے یہ کوئی شرط نہیں اور نہ ہی حج ساقط ہونے کا یہ کوئی عذر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب