سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(581) فوت شدہ بہن کی طرف سے حج یا عمرہ کرنا

  • 18188
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 935

سوال

(581) فوت شدہ بہن کی طرف سے حج یا عمرہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری حقیقی بہن ایک مدت ہوئی فوت ہو چکی ہے، اور میں اس کی طرف سے حج و عمرہ اور زیات قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جانا چاہتی ہوں، تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی بہن اگر شرعی احکام کی مکلف تھی تو آپ کے لیے جائز ہے کہ اس کی طرف سے حج و عمرہ کریں، بشرطیکہ آپ نے اپنا حج و عمرہ کر لیا ہو۔

اور زیارت قبر رسول کا مسئلہ، تو اس کے لیے سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

("لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام، والمسجد الأقصى، و مسجدى هذا")

’’(سفر کے لیے) پالان صرف تین مسجدوں کی طرف کسے جائیں: مسجد حرام، مسجد اقصیٰ اور میری مسجد (مسجد نبوی)۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ،باب مسجد بیت المقدس،حدیث:1197۔سنن ابی داود،کتاب المناسک،باب فی اتیان المدینۃ،حدیث:2033صحیح،وسنن الترمذی،ابواب الصلاۃ،باب ای المساجد افضل،حدیث:326صحیح۔)

لہذا سفر مسجد نبوی کی نیت سے ہونا چاہئے، اور پھر انسان جب یہاں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صاحبین پر بھی صلاۃ و سلام پڑھے، اور اس مسجد نبوی کے سفر میں نیابت نہیں ہو سکتی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 411

محدث فتویٰ

تبصرے