السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کوئی عورت کسی دوسرے کی طرف سے حج کر سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے جائز ہے کہ کسی دوسری عورت کی طرف سے حج کر سکتی ہے خواہ وہ اس کی بیٹی ہو یا کوئی اور، اس پر علماء کا اتفاق ہے۔ اور اسی طرح ائمہ اربعہ اور جمہور کے نزدیک یہ بھی جائز ہے کہ عورت کسی مرد کی طرف سے بھی حج کر سکتی ہے، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی عورت سے فرمایا تھا کہ وہ اپنے باپ کی طرف سے حج کرے، جبکہ اس نے پوچھا تھا کہ: ’’اے اللہ کے رسول! اللہ کا فریضہ حج میرے والد کو اس حالت میں پہنچا ہے کہ وہ بہت ہی بوڑھا ہے۔‘‘ اور آپ نے اسے اجازت دی کہ وہ اپنے والد کی طرف سے حج کرے۔ (صحیح بخاری،کتاب الحج،باب وجوہ الحج وفضلہ،حدیث:1513وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب الحج عن العاجز،حدیث:1334،1335وسنن ابی داود،کتاب المناسک،باب الرجل یحج عن غیرہ،حدیث:1809۔)
تاہم یہ ضرور ہے کہ مرد کا احرام عورت کے مقابلہ میں زیادہ کامل ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب