سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(575) عمرے میں طواف و سعی سے پہلے ایام مخصوصہ شروع ہونا

  • 18182
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 755

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے عمرے کا احرام باندھا، مگر طواف و سعی نہ کر سکی تھی کہ اسے ایام مخصوصہ شروع ہو گئے، اور پھر وہ اپنے گھر لوٹ آئی اور احرام کھول دیا، تو اس پر کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس عورت نے عمرے کا احرام باندھا اور پھر حیض آ گیا اور طواف و سعی سے پہلے ہی احرام کھول دیا، تو اگر یہ عورت ان مسائل سے لا علم اور جاہل تھی، اور شوہر نے اس وقت تک اس سے مباشرت نہیں کی تو اس پر واجب ہے کہ حیض کے دن پورے ہونے کے بعد اپنا عمرہ مکمل کرے۔ یعنی اہتمام سے غسل کرے جیسے کہ جنابت سے ہوتا ہے، پھر طواف، سعی صفا مروہ اور اس کے بعد کچھ بال کاٹ کر حلال ہو، اور اس پر اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ اور اگر زوجین کا ملاپ ہو گیا ہو تو اس کا عمرہ باطل ہو گیا۔ اس پر واجب ہے کہ اس بدلے نیا عمرہ کرے اور اس میقات سے احرام باندھے جہاں سے پہلے عمرے کے لیے باندھا تھا اور عمرہ پورا کرے، اور اس کے ساتھ ایک دنبہ جو کم از کم چھ ماہ کا ہو یا سال بھر کا بکرا یا بکری فدیہ دے جو مکہ میں ذبح کیا جائے اور وہاں مساکین میں تقسیم ہو۔ اور اگر یہ عورت اپنے احرام سے حلال نہیں ہوئی تھی تو اس پر یہ ہے کہ وہ طہارت کے بعد اپنا عمرہ مکمل کرے اور بال کاٹ لینے کے بعد حلال ہو۔ اس کا عمرہ حیض کی وجہ سے کسی طرح بھی باطل نہیں ہوا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 408

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ