السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے حج کیا اور طواف افاضہ سے پہلے اسے ماہواری کے ایام شروع ہو گئے، اور جب اس کے رفقائے سفر کی روانگی کا وقت آیا تو اس نے اپنے ولی کو اپنا وکیل بنایا کہ میری طرف سے طواف افاضہ اور سعی کرے، چنانچہ اس نے ایسے ہی کیا اور پھر وہ اپنے ملک روانہ ہو گئے۔ کیا اس عمل میں وکالت جائز ہے؟ خیال رہے کہ یہ حج نفلی تھا۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فقہاء کے کلام میں بظاہر اس عمل کا جواز معلوم ہوتا ہے، بشرطیکہ حج نفلی ہو، اور جسے وکیل بنایا ہو وہ اس سال اپنے حج اور اعمال حج سے فارغ ہو چکا ہو۔ اور یہ بالخصوص ضرورت کے وقت ہی ہو سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب