سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(561) عمرہ کی نیت سے جدا پہنچتے ہی ایام حیض شروع ہونا

  • 18168
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 551

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنی بیوی کے ساتھ ینبع سے عمرہ کے لیے روانہ ہوا، جدہ پہنچے تو بیوی کو ایام شروع ہو گئے، لہذا میں نے اکیلے ہی عمرہ کیا، میری بیوی نہیں کر سکی، اس کے لیے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی بیوی کے لیے یہی حکم ہے کہ وہ انتظار کرے حتیٰ کہ پاک ہو جائے، اس کے بعد ہی وہ عمرہ کر سکتی ہے۔ نبی علیہ السلام نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا ( جبکہ انہیں طواف افاضہ کے بعد یہی عارضہ شروع ہو گیا تھا: ’’کیا یہ ہمیں روکے رکھے گی؟‘‘ آپ کو بتایا گیا کہ یہ طواف افاضہ کر چکی ہیں، تو آپ نے فرمایا: ’’تب اسے روانہ ہو جانا چاہئے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الحج،باب الادلاج من المحصب،حدیث:1771وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب وجوب طواف الوداع وسقوطہ عن الحائض،حدیث:1211۔)

اس واقعہ میں آپ کا یہ فرمانا کہ "کیا یہ ہمیں روے رکھے گی؟ دلیل ہے کہ اگر عورت طواف افاضہ سے پہلے ماہواری کے عارضہ میں مبتلا ہو جائے، تو انتظار کرے حتیٰ کہ پاک ہو پھر ہی یہ طواف کر سکتی ہے۔ اور طواف عمرہ کا بھی یہی حکم ہے، جو طواف افاضہ کہلاتا ہے، کیونکہ یہ طواف عمرے کا رکن ہے، اسے انتظار کرنا ہے حتیٰ کہ پاک ہوپھر طواف کرے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 402

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ