السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
احادیث میں آیا ہے کہ عورت حالت احرام میں نقاب نہ لے اور نہ دستانے پہنے، تو کیا وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ ننگے رکھے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’عورت بحالت احرام نقاب نہ لے اور نہ دستانے پہنے۔‘‘ (سنن النسائی،کتاب مناسک الحج،باب النھی عن ان تنقب المراۃالحرام،حدیث:2674وسنن ابی داود،کتاب المناس،باب ما یلبس المحرم،حدیث:1825،1826،1827وصحیح بخاری،کتاب الحج،باب ماینھی من الطیب للمحرم،حدیث:1741۔) یعنی عورت کے لیے احرام کے دوران میں نقاب باندھنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر اس کے پاس سے اجنبی مرد گزرتے ہیں تو اس پر واجب ہے کہ ان سے اپنا چہرہ نقاب لیے بغیر چھپائے، یعنی سر کے کپڑے سے، اوڑھنی یا چادر سے ([1]) جیسے کہ نبی علیہ السلام کے دور میں عورتیں کرتی تھیں۔ کیونکہ نقاب چہرے کا خاص لباس ہے جیسے کہ قمیص بدن کا لباس ہے۔ اسی طرح ہاتھوں کا لباس دستانے بھی حالت احرام میں استعمال نہیں کیے جا سکتے۔ مگر اجنبی پاس سے گزریں تو اپنی پردے کی چادر وغیرہ سے اپنے ہاتھ چھپائے۔
[1] اس کیفیت کو ہمارے ہاں گھونگٹ نکالنا کہتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب