السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ جدہ سے حج کے لیے روانہ ہوئی، حج کے تمام اعمال پورے کیے، مگر آخر میں جب مکہ آئی تو اسے ایام مخصوصہ شروع ہو گئے اور پھر وہ طواف افاضہ اور طواف وداع کیے بغیر جدہ چلی گئی، اور جب وہ پاک ہوئی تو زوجین کا ملاپ بھی ہو گیا۔ اب اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت کا اپنے اعمال حج پورے کیے بغیر جدہ چلے جانا بالکل غلط تھا، اسے چاہئے تھا کہ مکہ میں رکتی، حتیٰ کہ پاک ہوتی اور بقیہ اعمال پورے کرتی، جیسے کہ حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک زوجہ سے فرمایا تھا جو اس صورت حال سے دوچار تھی: ’’ احالستنا هى؟‘‘ کیا یہ ہمیں روکے رکھے گی؟‘‘ یہ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ ہے۔) بہرحال اب اس پر یہ ہے کہ دوبارہ مکہ آئے، عمرہ کرے، عمرے کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد اپنے بال کاٹے، پھر اس کے بعد طواف افاضہ اور طواف وداع (بطور قضا) کرے۔ اگر یہ فورا وہاں سے روانہ ہو گی تو یہ طواف، طواف وداع بھی شمار ہو جائے گا۔ اور یہ جو طواف افاضہ سے پہلے روانہ ہوئی تھی، اس کا تو اس پر کچھ نہیں ہے مگر طواف افاضہ سے پہلے جو میاں بیوی کا ملاپ ہوا ہے، اس میں اس پر یہ ہے کہ ایک بکری بطور فدیہ قربانی کرے، یا تین روزے رکھے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب