سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(545) حادثہ اور بھیڑ سے بچنے کے لیے جمرات میں وکیل بنانا

  • 18152
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 823

سوال

(545) حادثہ اور بھیڑ سے بچنے کے لیے جمرات میں وکیل بنانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک حاجی جس کے ساتھ کچھ جوان عورتیں بھی ہیں، وہ ازدحام اور بھیڑ سے بہت گھبراتی ہیں، اور حج میں ازدحام بے انتہا ہوتا ہے، عورتوں کے متعلق بالخصوص ڈر رہتا ہے کہ کہیں کوئی گر نہ جائے اور پھر اس کی موت واقع ہو جائے، تو کیا ایسی عورتوں کو رمی جمرات کی کوشش کرنی چاہئے یا وہ اپنے کسی قریبی کو دکیل بنا دیں؟ اور اگر وہ عید کے روز طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کو خود رمی کریں اور باقی جمرات کے لیے وکیل بنائیں تو کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص جمرات کو کنکریاں مارنے سے عاجز ہو، اس کے لیے جائز ہے کہ کسی کو وکیل بنا دے جو اس کی طرف سے یہ عمل سر انجام دے۔ اور اس بارے میں جمرہ عقبہ یا دوسرے جمرات سب برابر ہیں۔ اور وکیل کوئی با اعتماد آدمی ہونا چاہئے۔ اور جن نوجوان عورتوں کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے، اگر انہیں ازدحام سے خوف ہو تو وہ کسی دوسرے کو وکیل بنا دیں، کوئی حرج نہیں۔ اور جمرہ عقبہ کو عید کی رات آخر رات میں طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرنا جائز ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ضعیفوں کو اس کی اجازت دی تھی۔ (سنن الترمذی،کتاب الحج،باب ما جاءفی الرخصۃ للرماۃ ان یوموا یوما ویدعوا یوما،حدیث:954،955۔سنن ابن ماجہ،کتاب المناسک،باب تاخیر رمی الجمار من عذر،حدیث:3036،3037۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر396

محدث فتویٰ

تبصرے