السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ حج یا عمرے میں اپنا سر منڈوا لے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے صرف اس قدر ہے کہ حج یا عمرے میں اپنے بالوں کے سرے سے ایک پور کے برابر بال کاٹ لے۔ مغنی ابن قدامہ میں ہے "عورت کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ اپنے بال کاٹے، منڈوائے نہیں، اور اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔"
امام ابن منذر کہتے ہیں کہ "اس بات پر اہل علم کا اتفاق ہے۔ اور عورتوں کا سر منڈوانا ان کے حق میں مثلہ ہے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورتوں کے لیے سر منڈوانا نہیں ہے۔ ان کے لیے صرف یہ ہے کہ وہ اپنے بال کاٹ لیں۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب الحج،باب الحلق والتقصیر،حدیث:1984،1985۔)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت اپنا سر منڈوائے۔‘‘ (سنن الترمذی،کتاب الحج،باب ما جاءفی کراھیۃالحلق للنساء،حدیث:915۔مسند البزار:32/2،حدیث:1137۔)
امام احمد رحمہ اللہ کہا کرتے تھے کہ عورت اپنی سب لٹوں سے پور برابر بال کاٹ لیا کرے اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ، شافعی، اسحاق اور ابوثور رحمہم اللہ کا یہی قول ہے۔ امام ابوداؤد کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے سنا، ان سے سوال کیا گیا کہ کیا عورت اپنے سر کے سب بالوں سے کاٹے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں،اسے چاہئے کہ اپنے سب بال آگے کی طرف اکٹھے کر کے ان کے کناروں سے انگلی کے پور کے برابر کاٹ لے۔ امام نووی رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ میں فرماتے ہیں: علماء کا اجماع ہے کہ عورت کو سر منڈوانے کا نہ کہا جائے، بلکہ اس پر یہی ہے کہ بال تھوڑے تھوڑے کاٹ لے۔ سر منڈوانا عورتوں کے حق میں بدعت اور مثلہ ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب