السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گزشتہ سالوں میں ہم حج کے لیے گئے تو ہمارے ساتھ ایک بوڑھی خاتون تھی جو خاصی بیمار تھی۔ اس کے ساتھ اس کی بیٹی بھی تھی۔ ہم لوگوں نے پہلے عمرے کا احرام باندھا کہ بعد میں حج کا احرام باندھیں گے۔ جب ہم حرم میں پہنچے تو اللہ کی قدرت، بڑھیا اپنا طواف پورا نہ کر سکی اور پھر صفا و مروہ کی سعی بھی نہیں کی کیونکہ وہ بیمار تھی اور ازدحام بہت زیادہ تھا۔ پھر ہم لوگ منیٰ اور عرفات گئے، اور اس بڑھیا نے بھی تمام اعمال حج پورے کیے سوائے طواف وداع کے، اور اس کی بیٹی نے بھی اپنی ماں کی طرح ہی کیا، تو کیا اس کا حج صحیح ہے، یا اس پر کچھ لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت سے جو کچھ ہوا، اس پر کچھ نہیں ہے۔ اس سے یہی ہوا ہے کہ اس نے حج کو عمرے پر داخل کر دیا ہے اور اس طرح وہ قران والی ہو گئی اور قران والے کے لیے ایک طواف اور ایک سعی ہی ہے، اور یہ طواف و سعی حج اور عمرے دونوں کے لیے کافی ہے۔ اور اس کی بیٹی نے جو اپنی ماں کی طرح کیا ہے تو اس کا حکم بھی اس کی ماں جیسا ہے۔ البتہ طواف وداع کرنا ضروری تھا، خواہ اسے گردنوں پر اٹھا کر کرایا جاتا، اور اس طواف میں سعی نہیں ہوئی۔ چونکہ ان دونوں نے طواف وداع نہیں کیا ہے تو ان دونوں کے ذمے فدیہ ہے۔ ان کی طرف سے مکہ میں قربانی کی جائے جو یہاں کے فقراء میں تقسیم ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب