سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(529) قربانی نہ کرنے کی صورت میں مدینہ میں روزے رکھنا

  • 18136
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 634

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حج تمتع والا (قربانی نہ پانے کی صورت میں) مدینہ منورہ جا کر روزے رکھ سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد وہ آدمی ہے کہ جو عمرہ کر کے مدینہ آ چکا ہے یا آنا چاہتا ہے، تو اس کے لیے ہم کہتے ہیں کہ آیت کریمہ کا ظاہرا مفہوم یہ ہے:

﴿ فَمَن تَمَتَّعَ بِالعُمرَةِ إِلَى الحَجِّ فَمَا استَيسَرَ مِنَ الهَدىِ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ ثَلـٰثَةِ أَيّامٍ فِى الحَجِّ ...﴿١٩٦﴾... سورةالبقرة

’’تو جو حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے تو وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے، اور جس کو نہ ملے وہ تین روزے حج میں رکھے۔‘‘

جس آدمی نے حج کے مہینے میں عمرہ کیا ہو اور پھر قربانی نہ پانے کی صورت میں ان مہینوں کے اندر تین روزے رکھ لے، تو اس نے مذکورہ بالا فرمان پر عمل کر لیا۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہر تمتع کرنے والا، جسے قربانی کی وسعت نہ ہو، موجودہ حالات میں میں اسے نصیحت کرتا ہوں کہ روزہ رکھنے میں جلدی نہ کرے، حتیٰ کہ قربانی کا دن آ جائے اور اسے یقین ہو جائے کہ قربانی نہیں مل سکتی (تب روزے رکھے) کیونکہ عین ممکن ہے کہ جسے شروع میں قربانی میسر نہ تھی، بعد میں اللہ اس کے لیے قربانی کی کوئی صورت پیدا فرما دے۔ اور اگر بالفرض اس نے پہلے روزے رکھ لیے اور پھر بعد میں قربانی مل گئی تو اسے قربانی کرنی ہو گی، کیونکہ یہ اب صاحب وسعت ہو گیا ہے۔

الغرض ایسے آدمی کو روزہ رکھنے میں احتیاط کرنی چاہئے، حتیٰ کہ قربانی کا دن آ جائے۔ اگر اس دن تک قربانی نہ ملے تو روزے رکھے اور اللہ کا فرمان بھی اسی طرح ہے کہ

﴿فَصِيامُ ثَلـٰثَةِ أَيّامٍ فِى الحَجِّ...﴿١٩٦﴾... سورةالبقرة

’’حج کے دوران میں تین روزے رکھے۔‘‘

یعنی ذبح کے دن کے بعد۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر388

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ