السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کسی عورت کا محرم نہ ہو تو کیا اس کے بغیر اس کا حج صحیح ہو گا؟ اور کیا سمجھ دار چھوٹا بچہ اس کا محرم بن سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت کا حج صحیح ہے البتہ بلا محرم سفر کرنے میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمان ہوئی ہے۔ کیونکہ آپ کا ارشاد ہے: ’’کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الجھاد والسیر،باب من اکتتب فی جیش فخرج امراتہ حاجۃ۔۔۔۔۔،حدیث:3006وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب سفر المراۃمع محرم الی حج وغیرہ،حدیث:1341۔)
اور چھوٹا بچہ جو ابھی بالغ نہیں ہوا وہ محرم بننے کے لائق نہیں ہے، کیونکہ وہ خود نگرانی اور سرپرستی کا محتاج ہے۔ جس کی اپنی یہ حالت ہو وہ دوسرے کا ولی اور سرپرست کیسے ہو سکتا ہے۔ اس کی شرط یہ ہے کہ محرم مرد ہو، بالغ ہو اور عاقل ہو، اور جو ایسا نہ ہو وہ محرم نہیں ہو سکتا۔
یہاں ایک بات کہنا ضروری ہے کہ بہت افسوس ہے کہ کچھ عورتیں ہوائی جہاز کے سفر میں غفلت سے کام لیتی ہیں اور محرم کے بغیر سفر کرتی ہیں، اور اس کی وجہ یہ بتاتی ہیں کہ ان کے ایک محرم نے اسے ہوائی اڈے تک پہنچا دیا ہے جہاں سے جہاز نے پرواز کی ہے اور اگلے ائیر پورٹ سے جہاں یہ جہاز اترے گا دوسرا محرم اسے وصول کر لے گا۔ مگر یہ سبب انتہائی کمزور اور مخدوش ہے، کیونکہ پہلا محرم اسے جہاز کے اندر تک نہیں پہنچاتا ہے بلکہ وہ اسے لاؤنج اور انتظار گاہ تک ہی پہنچاتا ہے، اور عین ممکن ہے کہ پرواز متاخر ہو جائے، تو اس طرح یہ اکیلی عورت انتہائی پریشان ہو گی۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی سبب سے جہاز اپنی منزل مقصود کے ائیر پورٹ پر اتر بھی جائے مگر استقبال کرنے والا محرم آگے نہ پہنچ سکے۔ اس کے کئی سبب ہو سکتے ہیں۔ اسے نیند آ جائے یا بیمار ہو جائے یا کسی رش میں پھنس جائے، وغیرہ کئی طرح کے اسباب ہو سکتے ہیں کہ وہ ائیر پورٹ پر نہ آ سکے۔ اور پھر اگر اس طرح کی کوئی رکاوٹ نہ بھی ہو، مگر اکیلی عورت اپنی سیٹ پر پہنچتی ہے تو عین ممکن ہے کہ اس کے پہلو میں کوئی ایسا مرد آ جائے جسے اللہ کا کوئی خوف نہ ہو اور وہ اسے ورغلانے کی کوشش کرے، اور عورت اس کے بھرے میں آ جائے اور پھر اس سے کوئی فتنہ سرزد ہو جائے۔
الغرض عورت پر واجب ہے کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرے اور محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ اور ساتھ ہی مردوں پر واجب ہے کہ اللہ سے ڈریں اور اپنی خواتین، جن کے یہ مسئول اور ذمہ دار ہیں، ان کے حقوق میں قصوروار نہ بنیں اور اپنی غیرت اور اپنے دین کا سودا نہ کریں۔ اللہ نے ان عورتوں کو آپ کے ہاتھوں میں امانت بنایا ہوا ہے۔ فرمایا:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا قوا أَنفُسَكُم وَأَهليكُم نارًا وَقودُهَا النّاسُ وَالحِجارَةُ عَلَيها مَلـٰئِكَةٌ غِلاظٌ شِدادٌ لا يَعصونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُم وَيَفعَلونَ ما يُؤمَرونَ ﴿٦﴾... سورةالتحريم
’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچا لو، جس کا ایندھن لوگ ہوں گے اور پتھر، اس پر بڑے تند خو اور سخت مزاج فرشتے مقرر ہیں، اللہ انہیں جو حکم دے دے اس کی نافرمانی نہیں کرتے ہیں اور وہی کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب