السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کوئی عورت قابل اعتماد خواتین کی معیت میں حج کر سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کچھ اہل علم کا یہ فتویٰ ہے (کہ عورت قابل اعتماد عورتوں کی معیت میں حج کے لیے جا سکتی ہے) مگر حالات کے اختلاف سے شرعی فتویٰ بھی مختلف ہو جایا کرتا ہے۔ اور آج کل جب معاشرتی فساد اپنی انتہا کو پہنچا ہوا ہے، تو اس قول کی طرف ذرا بھی توجہ نہیں کرنی چاہئے اور عورتوں کو بھی کوئی دھوکہ نہیں کھانا چاہئے، اور کسی اجنبی کو آزادانہ اپنے ہاں آنے جانے کی اجازت دے کر اپنی غیرت نہیں کھو دینی چاہئے۔ اور جب لوگوں میں دین داری بھی نہیں ہے، تو انہیں اپنے امور کسی اجنبی کے حوالے نہیں کرنے چاہئیں۔
ہاں اگر سفر کم مسافت کا ہو تو بعض اہل علم نے اس کی اجازت دی ہے (کہ عورت بلا محرم سفر کر سکتی ہے)۔ ان کا استدلال حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی بیوی (سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا) کے قصے سے ہے۔ وہ مدینے کے اطراف میں باہر اپنی زمینوں پر چلی جایا کرتی تھیں۔ اور بات بھی ایسے ہی ہے۔ تاہم یہ امور بھی لوگوں کی غیرت، دین کے تمسک اور علاقے کے احوال پر مبنی ہیں، اور عورتوں کے تحفظ کا معیار بھی مختلف ہے۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ عورتوں کو کبھی تو کسی حیلے بہانے سے، یا کسی ساز باز کے تحت، راستوں میں اغواء کر لیا جاتا ہے یا گھروں سے بھگا لیا جاتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب