السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی مسلمان عورت کے لیے جائز ہے کہ اگر اس کے اپنے اقرباء میں سے کوئی محرم موجود نہ ہو تو وہ قابل اعتماد خواتین کی معیت میں حج کے لیے چلی جائے؟ یا مثلا اس کا والد فوت ہو چکا ہو تو اپنی والدہ، خالہ یا پھوپھی کی معیت میں روانہ ہو جائے یا کسی قابل اعتماد اجنبی کو اپنے ساتھ لے لے جو بطورمحرم اس کے ساتھ رہے اور اسے حج کروائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے میں صحیح یہ ہے کہ سفر حج کے لیے عورت کو اپنے شوہر یا کسی محرم مرد کی معیت کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے، خواہ وہ اس کی پھوپھی ہو یا خالہ یا والدہ۔ بلکہ ضروری ہے کہ اس کے ساتھ اس کا شوہر ہو یا کوئی محرم مرد۔ اگر کوئی محرم نہ ملے تو جب تک یہ صورت رہے اس پر حج فرض نہیں ہے، کیونکہ اس کے لیے شرعی اعتبار سے ایک لازمی شرط مفقود ہے، اور اللہ عزوجل فرماتا ہے:
﴿ وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا ... ﴿٩٧﴾... سورة البقرة
’’اور لوگوں کے ذمے ہے کہ اللہ کے لیے بیت اللہ کا حج کریں، وہ جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتے ہوں۔‘‘
اور اس خاتون کو شرعی استطاعت حاصل نہیں ہے یعنی اس کا محرم نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب