سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(506) عورت كا قابلِ اعتماد خواتین کے ساتھ حج کے لیے جانا

  • 18113
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 563

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی مسلمان عورت کے لیے جائز ہے کہ اگر اس کے اپنے اقرباء میں سے کوئی محرم موجود نہ ہو تو وہ قابل اعتماد خواتین کی معیت میں حج کے لیے چلی جائے؟ یا مثلا اس کا والد فوت ہو چکا ہو تو اپنی والدہ، خالہ یا پھوپھی کی معیت میں روانہ ہو جائے یا کسی قابل اعتماد اجنبی کو اپنے ساتھ لے لے جو بطورمحرم اس کے ساتھ رہے اور اسے حج کروائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں صحیح یہ ہے کہ سفر حج کے لیے عورت کو اپنے شوہر یا کسی محرم مرد کی معیت کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے، خواہ وہ اس کی پھوپھی ہو یا خالہ یا والدہ۔ بلکہ ضروری ہے کہ اس کے ساتھ اس کا شوہر ہو یا کوئی محرم مرد۔ اگر کوئی محرم نہ ملے تو جب تک یہ صورت رہے اس پر حج فرض نہیں ہے، کیونکہ اس کے لیے شرعی اعتبار سے ایک لازمی شرط مفقود ہے، اور اللہ عزوجل فرماتا ہے:

﴿ وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا ... ﴿٩٧﴾... سورة البقرة

’’اور لوگوں کے ذمے ہے کہ اللہ کے لیے بیت اللہ کا حج کریں، وہ جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتے ہوں۔‘‘

اور اس خاتون کو شرعی استطاعت حاصل نہیں ہے یعنی اس کا محرم نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر381

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ