السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت جو ایام حیض میں تھی پاک ہو گئی اور صبح کو روزہ رکھ لیا مگر غسل طلوع فجر کے بعد کیا اور پھر نماز پڑھی اور اس دن کا روزہ پورا کر لیا، کیا اسے اس دن کے روزے کی قضا دینی ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی حائضہ عورت طلوع فجر سے پہلے پاک ہو گئی ہو، خواہ ایک منٹ پہلے ہی پاک ہو، اور اسے یقین ہو کہ وہ اب پاک ہو گئی ہے، اور رمضان کے دن ہوں، تو اسے واجب ہے کہ روزہ رکھے، اور اس کا اس دن کا روزہ بالکل صحیح ہو گا، اور اس دن کی کوئی قضا اس کے ذمے نہیں ہے، کیونکہ اس نے بحالت طہارت روزہ رکھا ہے، غسل خواہ طلوع فجر کے بعد کرے، اس میں کوئی حرج نہیں، جیسے کہ اگر کوئی مرد فجر کے وقت میں جنبی ہو، مباشرت سے یا احتلام وغیرہ سے، تو اس کو چاہئے کہ سحری کھائے اور روزہ رکھے، غسل خواہ طلوع فجر کے بعد کرے، اس کا روزہ بالکل صحیح ہو گا۔
اس مناسبت سے میں ایک اور مسئلہ سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ کئی عورتیں سمجھتی ہیں کہ اگر انہیں افطار کے بعد عشاء سے پہلے حیض آ جائے، تو ان کا اس دن کا روزہ باطل ہو جاتا ہے، اس بات کی کوئی اصل نہیں ہے۔ اگر حیض غروب آفتاب کے بعد آئے، خواہ ایک منٹ بعد ہی آ جائے تو اس دن کا روزہ بالکل درست اور صحیح ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب