سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(496) روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوانا

  • 18103
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1141

سوال

(496) روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوانے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علاج کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹیکوں کی دو قسمیں ہیں۔ ایک وہ ہیں جو اکل و شرب یعنی غذا کا فائدہ دیتے ہیں۔ یہ روزے دار کے لیے مفطر کے حکم میں ہیں۔ کیونکہ قاعدہ ہے کہ نصوص شرعیہ کے معنی و مفہوم جب کسی بھی صورت میں پائے جائیں تو نص والا حکم اس پر منطبق ہو جاتا ہے (ٹیکوں کی اس قسم میں غذا کے معنی پائے جاتے ہیں)۔

اور دوسری قسم ٹیکوں کی وہ ہے جو غذا کا فائدہ نہیں دیتے، یہ مفطر نہیں ہیں، کیونکہ اس صورت میں نص کے کوئی معنی و مفہوم لفظا یا معنا نہیں پائے جاتے۔ یہ نہ کھانا ہیں اور نہ پینا اور نہ ہی معنوی طور پر یہ اس طرح کا فائدہ دیتے ہیں اور اصل یہ ہے کہ جب تک کسی شرعی دلیل کے تحت کوئی چیز روزے کے لیے مفسد ثابت نہ ہو، روزہ صحیح رہے گا۔ ([1])


[1] راقم مترجم عرض کرتا ہے کہ ٹیکے جن میں سوئی کے ذریعے سے دوا جسم کے اندر پہنچائی جاتی ہے،اگر غذائی فائدہ نہ بھی دے تو دوا کا فائدہ ضرور دیتے ہیں۔ان کے ذریعے سے مرض کے دفعیہ میں جسم کو طاقت ملتی ہے،اس لیے انہیں صحیح نہیں کہا جا سکتا۔اور بیرونی طور پر جن چیزوں کی شریعت نے اجازت دی ہے وہی جائز ہیں،مثلاً غسل کرنا،مالش کرنا،کلی کرنا،کان یا آنکھ میں دوا ڈالنا یا سینگی لگوانا وغیرہ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 377

محدث فتویٰ

تبصرے