سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(483) رمضان کی راتوں میں ٹی وی یا بازاروں میں پھرنا

  • 18090
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 789

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسی مسلمان عورتوں کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جو رمضان کی راتیں ٹیلی ویژن، ریڈیو یا ڈش کے سامنے بیٹھ کر جاگ کر گزارتی ہیں، یا بازاروں میں گھومتی رہتی ہیں، یا سوتے رہنا ہی ان کا کام ہوتا ہے، انہیں آپ کیا نصیحت فرمائیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان آدمی، مرد ہو یا عورت، اس کے لیے لازم ہے کہ ماہ رمضان کا پوری طرح احترام کرے، اپنے اوقات اللہ کی اطاعت میں مشغول رکھے، اللہ کی نافرمانیوں اور برائیوں سے ہمیشہ بچتا رہے، اور رمضان میں تو یہ اور بھی تاکید ہے کیونکہ یہ ایام بڑی عزت اور احترام والے ہیں اور راتوں کو فلمیں دیکھتے ہوئے جاگتے رہنا، ٹیلیویژن، ویڈیو یا ڈش وغیرہ دیکھنے میں مشغول رہنا یا گانے بجانے یا دیگر لہو و لعب میں مشغول ہونا ایسے کام ہیں جو رمضان یا غیر رمضان سب ہی اوقات میں حرام ہیں مگر رمضان میں ان کی حرمت اور زیادہ بڑح جاتی ہے، اور ان چیزوں کے ساتھ ساتھ ناجائز طور پر جاگتے رہنا، شرعی واجبات سے غافل رہنا اور دن میں نمازوں سے غفلت کرتے ہوئے سائیے رہنا یہ مزید دوسرے گناہ ہیں۔ اور گناہوں کا حال یہ ہے کہ ایک کے بعد دوسرا ہوتا چلا جاتا ہے اور ایک گناہ دوسرے گناہ کی دعوت دیتا ہے۔ اللہ ہم سب کو محفوظ رکھے۔

اور عورتوں کا بلاوجہ بازاروں میں نکلنا حرام ہے سوائے اس کے کہ کوئی اہم ضرورت ہو، اور لازم ہے کہ اسی قدر باہر رہے جتنی کہ ضرورت ہو، اور شرط ہے کہ باہر نکلتے ہوئے باپردہ ہو، باوقار ہو، مردوں کے ساتھ اختلاط سے بچے، بلاوجہ اجنبیوں سے گفتگو نہ کرے، سوائے اس کے کہ جتنی لازمی ضرورت ہو، فتنے کا باعث نہ بنے، اور بالخصوص رات کو دیر تک باہر رہنا، اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ نماز کے وقت میں یہ سوئی رہے گی یا اپنے شوہر اور اپنی اولاد کے حقوق میں قصوروار ہو گی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 371

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ