السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک ایسی عورت ہوں کہ مجھے میرے ایام مہینے کے آخر میں آتے ہیں، تو اس طرح رمضان المبارک میں میں ایک بہت بڑی خیر سے محروم رہ جاتی ہوں۔ کیا میرے لیے جائز ہے کہ گولیاں استعمال کر لوں، جو مانع ایام ہوتی ہیں، اور میں نے اپنے ڈاکٹر سے پوچھا ہے، اس کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میں انہیں اور اس اجنبی خواتین سے، جنہیں ماہ رمضان میں ایام مخصوصہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کہنا چاہوں گا کہ ان سے جو نمازیں اور قراءت قرآن وغیرہ چھوٹ جاتے ہیں، یہ سب اللہ عزوجل کے قضا و قدر کے فیصلے ہیں، چاہئے کہ انہیں صبر سے قبول کیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی فرمایا تھا، جب کہ وہ اس کیفیت سے دوچار تھیں۔
’’یہ وہ چیز ہے جو اللہ عزوجل نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الحیض، باب تقضی الحائض المناسک کلھا الا الطواف بالبیت، حدیث: 299 و صحیح مسلم، کتاب الحج، باب بیان وجوہ الاحرام وانہ یجوز افراد الحج والتمتع، حدیث: 1211 و سنن ابی داود، کتاب المناسک، باب فی افراد الحج، حدیث: 1782)
لہذا ہم بھی اس خاتون سے یہی کہیں گے کہ یہ مخصوص ایام جو اللہ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں پر لکھ دیے ہیں ان پر صبر کریں اور اپنے آپ کو خطرے میں نہ ڈالیں۔ ہماری تحقیق کے مطابق مانع ایام گولیاں خاتون کی صحت پر منفی اثرات ڈالتی ہیں، ان سے عورت کے رحم میں خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں، بلکہ ان ادویات کی وجہ سے رحم میں پرورش پانے والے جنین کی شکل و صورت تک بگڑ جاتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب