السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شادی شدہ عورت کے لیے نفلی روزے رکھنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شادی شدہ عورت کا شوہر جب حاضر ہو تو اسے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔ صحیح بخاری و مسلم وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت آئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’کسی عورت کے لیے حلال نہیں ہے کہ اس کا شوہر حاضر ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر روزہ رکھے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب صوم المراۃ باذن زوجھا تطوعا، حدیث: 5192 و صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، باب م انفق العبد من مال مولاہ، حدیث: 1026 و سنن ابن ماجہ، کتاب الصوم، باب فی المراۃ تصوم بغیر اذن زوجھا، حدیث: 1761)
اور کچھ روایات میں یہ استثناء آئی ہے: کہ سوائے رمضان کے۔‘‘ یعنی رمضان کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر شوہر نے نفل روزے کی اجازت دے دی ہو، یا شوہر حاضر و موجود نہ ہو، یا شوہر ہی نہ ہو، تب اسے نفل روزے رکھنے کی کھلی اجازت ہے، بالخصوص ان دنوں کی جن میں نفل روزہ رکھنا مستحب ہے، مثلا سوموار، جمعرات اور ہر قمری مہینے میں تین دن، شوال کے چھ روزے، ذی الحج کے نو روزے، عرفہ کا روزہ اور عاشورہ محرم کا روزہ، اس طرح کہ اس سے پہلے یا اس کے بعد ایک دن کا روزہ رکھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب