السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک خاتون بیمار تھی اور گزشتہ دو رمضان یہ روزے رکھنے کی طاقت نہیں رکھتی تھی، اب اس کی صحت قدرے بہتر ہے اور روزے بھی رکھے ہیں تو کیا اسے گزشتہ رمضان کے مہینوں کے روزے رکھنے لازم ہیں یا ان کی بجائے صدقہ دے دے؟ خیال رہے کہ یہ عورت ہر مہینے تین روزے رکھتی رہی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت پر واجب ہے کہ ان دو مہینوں کے روزوں کی قضا دے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے؛
﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ ... ﴿١٨٥﴾... سورةالبقرة
’’جو شخص بیمار ہو یا سفر پر، تو اس کے ذمے ہے کہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے۔‘‘
اور سائلہ نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ وہ ہر مہینے تین روزے رکھتی رہی ہے، تو اگر اس کی نیت یہ تھی کہ رمضان کی قضا کے روزے ہیں، تو یہ نیت صحیح ہے، لہذا اسے باقی ماندہ روزے رکھنے لازم ہیں۔ لیکن اگر اس کی نیت نفل روزے کی تھی تو اس سے فرض کی ادائیگی نہیں ہوئی، اس کے ذمے ہے کہ دو مہینے مکمل روزے رکھے، چونکہ قضا دینے میں تاخیر بیماری کی وجہ سے ہوئی ہے اس لیے اسے قضا دینے کے ساتھ کھانا کھلانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب