سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(464) ایامِ مخصوصہ کی وجہ سے چھوڑے روزوں کی قضا

  • 18071
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 788

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گزشتہ سالوں میں میں ایک بار اپنے ماہانہ ایام کے روزوں کی قضا نہیں دے سکی تھی، اور اب تک نہیں دے سکی جب کہ اس پر کئی سال گزر گئے ہیں۔ اب میں اپنے ذمیہ روزوں کی قضا دینا چاہتی ہوں، مگر یاد نہیں کہ وہ دن کتنے تھے، تو میں کیا کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمہارے ذمے تین باتیں ہیں:

(اول) : ۔۔۔ یہ کہ اس قدر زیادہ تاخیر کرنے پر اللہ سے توبہ کریں، اور اس غفلت اور سستی پر ندامت کا اظہار کریں اور عزم کریں کہ آئندہ ایسے نہیں کریں گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور

’’اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو، اے مومنو! تاکہ فلاح پاؤ۔‘‘

یہ تاخیر معصیت ہے اور اس پر توبہ واجب ہے۔

(دوم) :۔۔۔ جلد از جلد اپنے غالب گمان کے مطابق ان دنوں کی قضا دو۔ اگر تمہارا خیال ہو کہ یہ دس دن تھے تو دس دن کے روزے رکھو یا اس طرح کم و بیش کا جو گمان ہو اس کے مطابق روزے رکھو۔ کیونکہ اللہ کا فرمان ہے:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة

’’اور اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی ہمت سے زیادہ کا مکلف نہیں ٹھہراتا۔‘‘

اور یہ بھی فرمایا کہ:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورةالتغابن

’’اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس قدر ہمت رکھتے ہو۔‘‘

(سوم) :۔۔۔ اگر تمہیں طاقت ہو تو ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا بھی کھلاؤ، یا اس کے بقدر خرچ ایک ہی مسکین کو دے دو، لیکن اگر بوجہ فقر اس کی طاقت نہ ہو تو سوائے روزہ رکھنے اور توبہ کرنے کے تم پر اور کچھ نہیں ہے۔ اگر کھانا کھلاؤ تو ہر دن کے بدلے آدھا صاع طعام (تقریبا ڈیڑھ کلو) دینا ہو گا جو تمہارے علاقے میں معروف ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 360

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ