السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری بیوی گزشتہ رمضان میں بیمار تھی، اس نے بائیس روزے رکھے مہینہ پورا ہونے میں آٹھ دن باقی تھے کہ تکلیف بڑھ گئی حتیٰ کہ رمضان کے چند دن بعد وفات پا گئی۔ یہ فرمائیں کہ رمضان کے جو روزے وہ نہیں رکھ سکی، اس کا ہم کیا کریں؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ خاتون جو رمضان میں بیمار رہی، اور بیماری کے باعث روزے نہیں رکھ سکی، بلکہ بیمار رہی حتیٰ کہ وفات پا گئی، اس کے جو روزے رہ گئے ہیں اس پر کچھ نہیں ہے، کیونکہ روزے چھوڑنے میں اس نے قصور نہیں کیااور پھر بعد میں قضا دینے میں بھی اس نے قصور نہیں کیا۔ کیونکہ قضا دینے میں بیماری حائل رہی، لہذا اس کے ذمے کچھ نہیں ہے۔ اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة
’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب